- November 23, 2024
- No Comments
- قادری مجاہدی مسائل گروپ
ہندو،یہودی یا عیسائی سے شادی کرنا کیسا؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت میرا ایک سوال ہے اپ کی بارگاہ میں، کیا کسی غیر مذہب یا غیر فرقہ جیسا کہ ہندو یا عیسائی یہودی کرسچن وغیرہ سے کوئی مسلم شادی کر سکتا ہے، یا کر سکتی ہے۔
اگر کر لیا ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے، اور اگر کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے، قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا۔۔۔۔۔؟
سائل:محمد احسن القادری جاجپور
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
ہندو سے ہرگز نکاح نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ مشرک ہے اور ابھی کے اکثر یہودی و عیسائی بھی دہریے اور مشرک ہیں لہذا ان سے بھی نکاح جائز نہیں ۔ اگر ایسا نہ ہو یعنی عیسائی و یہودی دہریہ یا مشرک نہ بھی ہوں تو پھر بھی ان سے نکاح کرنے میں بہت سے مفاسد و خرابیاں ہیں لہذا اسکی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ جسکو اپنا ایمان و اسلام پیارا ہے وہ اس نفسانی خواہش سے دور رہے اور اگر نکاح کر چکا ہے اسکے لیے بھی مذکورہ بالا حکم ہے کہ دہریہ یا مشرک ہونے کی صورت میں نکاح ہوا ہی نہیں ورنہ نکاح ہوگیا لیکن اسے اسلام کی دعوت دے اسلامی علم و اخلاق کے ذریعے اسلام کی خوبیاں سمجھائے اور کفر و شرک کے نقصانات بتلائے اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے پھر بھی نہ مانے تو اس سے علاحدگی و جدائی میں ہی عافیت ہے ۔
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی رحمہ اللہ فرماتے ہیں “یہودیہ اور نصرانیہ سے مسلمان کا نکاح ہو سکتا ہے مگر چاہیے نہیں کہ اس میں بہت مفاسد کا دروازہ کھلتا ہے۔مگر یہ جواز اسی وقت تک ہے جب کہ اپنے اسی مذہب یہودیت یا نصرانیت پر ہوں اور اگر صرف نام کی یہودی نصرانی ہوں اور حقیقۃ نیچری اور دہریہ مذہب رکھتی ہوں ،جیسے آجکل کے عموما نصاری کا کوئی مذہب ہی نہیں تو ان سے نکاح نہیں ہو سکتا ، نہ ان کا ذبیحہ جائز بلکہ ان کے یہاں تو ذبیحہ ہوتا بھی نہیں” ۔ (بہار شریعت ،حصہ ہفتم ،جلد دوم،ص:31)
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ: فقیر قادری مجاھدی
تاریخ:٩/رجب المرجب/١٤٤٥ھ
٢١/جنورى/٢٠٢٤ء
❤️
صح الجواب
مصدق:مفتی محمد شہنواز شفق مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا ، مہاراشٹر ، الھند
صدر دارالعلوم فیضان رضا