- November 29, 2024
- No Comments
- قادری مجاہدی مسائل گروپ
❤️کیا بطور مثال طلاق دینے سے طلاق ہو جاتی ہے؟❤️
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین ،کہ کسی نے طلباء کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ مثال کے طور پر میں نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیا تو کیا طلاق واقع ہو جایے گی
المستفتی ،،،،،،،،،،تنظیم رضا پورنیہ بہار
—————🌹🌹🌹—————-
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوگی کیوں کہ یہاں لفظ طلاق بیوی کو طلاق دینے کے ارادے سے نہیں بلکہ مسئلے کے افہام و تفہیم کے لیے بطور مثال بولا گیا ہے ۔
جیسا کہ الاشباہ والنظائر میں ہے”لَوْ كَرَّرَ مَسَائِلَ الطَّلَاقِ بِحَضْرَتِهَا، وَيَقُولُ فِي كُلِّ مَرَّةٍ : أَنْتِ طَالِقٌ ، لَمْ يَقَعْ، وَلَوْ كَتَبَتْ امْرَأَتِي طَالِقٌ، أَوْ أَنْتِ طَالِقٌ، وَقَالَتْ لَهُ : اقْرَأْ عَلَيَّ، فَقَرَأَ عَلَيْهَا ، لَمْ يَقَعْ عَلَيْهَا لِعَدْمِ قَصْدِهَا بِاللَّفْظِ”ترجمہ:اگر شوہر نے بیوی کی موجودگی میں مسائل طلاق کا تکرار کیا اور ہر مرتبہ یہ کہا کہ ”انت طالق تو طلاق واقع نہ ہوگی اور اگر بیوی نے لکھا ”امرأتی طالق” یا “انت طالق” اور شوہر سے کہا کہ اس کو میرے سامنے پڑھ، اس نے اس کے سامنے پڑھ دیا، تو اس پر طلاق واقع نہیں ہوگی؛ کیوں کہ لفظ سے بیوی کا قصد نہیں ہوا۔(الاشباہ و النظائر ،ص:21 دار الکتب العلمیة)
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ:اسیر قادری مجاہدی
تاریخ:١٩/ربيع الاول/١٤٤٦ھ
٢٢/ستمبر/٢٠٢٤ء
الجواب صحيح
مصدق:مفتی محمد شہنواز شفق مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا ، مہاراشٹر ، الھند
صدر دارالعلوم فیضان رضا