- November 27, 2024
- No Comments
- قادری مجاہدی مسائل گروپ
کیا ابو طالب کے نام سے پہلے جناب یا حضرت لگا سکتے ہیں؟
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
عالی جناب کی بارگاہ میں مندر ذیل سوال ہے، براہ کرم جواب عنایت فرمائیں مع حوالہ ۔
سوال: کیا ابو طالب کے نام کے پہلے جناب ، حضرت لکھ سکتے ہیں ؟
سائل: محمد رياض
ساكن: کٹک
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
حضور اکرم ﷺ کے چچا ابو طالب کو حضرت کہنے کی اجازت نہیں۔
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا حضور ﷺ کے چچا ابو طالب کو حضرت کہنا کیسا اور ان کو حضرت ابو طالب کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟
آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ: ابوطالب کو حضرت کہنے کی اجازت نہیں اس لئے کہ ان کی موت کفر پر ہوئی
(فتاویٰ برکاتیہ صفحہ ۳۵۸)
جناب کے معنی فیروز اللغات میں ہے “(1)حضرت،حضور،قبلہ(2) آپ،صاحب،خودبدولت،خداوند(3)درگاہ،آستانہ”
جہانگیر اردو لغت میں ہے”کلمۂ تخاطب،(تعظیماً) نام سے پہلے حضرت یا قبلہ کی جگہ،مولوی کا مترادف؛ڈیوڑھی،آستانہ،بارگاہ،چوکھٹ”۔
مذکورہ حوالہ جات اور کتب لغات سے پتہ چلا کہ لفظ جناب بھی تعظیماً حضرت کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں لھذا اسے بھی کہنے سے پچنا چاہیے
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ:اسیر قادری مجاھدی
تاریخ:٢١/شعبان المعظم/١٤٤٥ھ
٠٢/مارچ/٢٠٢٤ء
————❤️———
الجواب صحیح
مصدق:مفتی محمد شہنواز شفق مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا ، مہاراشٹر ، الھند
صدر دارالعلوم فیضان رضا