- November 27, 2024
- No Comments
- قادری مجاہدی مسائل گروپ
صرف جمعہ کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته ، أهل علم براہ کرم ذیل سوال کا جواب عنایت فرمائیں مع دلائل
سوال: صرف جمعہ کا روزہ رکھنا کیسا ؟
السائل : محمد ریاض
ساکن: کٹک
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
جمعہ کےدن تخصیص کے ساتھ نفلی روزہ رکھنا مکروہ تنزیہی ہے اورتخصیص اس طرح ہو کہ روزہ رکھنے والا اس طرح خاص کر لے کہ آج جمعہ ہے لھذا آج روزہ رکھنا چاہیے تو اس طرح سے جمعہ کے دن کا روہ رکھنا مکروہ تنزیہی ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راویت، حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’راتوں میں سے جمعہ کی رات کو قیام کے لیے اور دِنوں میں جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے خاص نہ کرو، ہاں کوئی کسی قسم کا روزہ رکھتا تھا اور جمعہ کا دن روزہ میں واقع ہوگیا تو حرج نہیں ۔‘‘ بہار شریعت حصہ پنجم ،اور فتاوی رضویہ شریف میں ہے جمعہ کا روزہ خاص اس نیت سے کہ آج جمعہ ہے اسکا روزہ بالتخصیص (خصوصیت کےساتھ ) چاہیے مکروہ ہے مگرنہ وہ کراہت کہ توڑنالازم ہوا ،اور اگر خاص بہ نیت تخصیص نہ تھی تو اصلا کراہت نہیں اور بہار شریعت حصہ پانچ میں ہے کہ،، مگر خصوصیت کے ساتھ جمعہ کے دن روزہ رکھنا مکروہ،،، اور مرآۃ المناجیح میں ہےکہ نفلی روزہ صرف جمعہ کا نہ رکھے یا جمعرات جمعہ یا جمعہ ہفتہ رکھے ،جلد ٣صفحہ نمبر ٢٠٢ اگر کویی نفلی روزہ جیسے شب معراج یا شب برات کا نفلی روزہ جمعہ ہی کو آ جایے یا کویی ہر گیارہویں، یا بارہویں تاریخ کو روزہ کا عادی ہو اور وہ تاریخ جمعہ ہی کو آجایے تو بھی روزہ رکھنا مکروہ نہیں مرآۃ المناجیح ص٢٠٣
ان حوالہ جات سے پتہ چلا کہ جمعہ کےدن تخصیص کے ساتھ روزہ رکھنا مکروہ تنزیہی ہے اگر تخصیص نہ ہو تو مکروہ نہیں
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ ،،،،،،،،،،،تنظیم رضا مجاہدی
بتاریخ:::: ٢٥رجب المرجب ١٤٤٥/٦فروری ٢٠٢٤
مصدق ::مفتی شہنواز مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا وصدر دارالعلوم فیضان رضا ممبئ مہاراسٹر