- November 27, 2024
- No Comments
- قادری مجاہدی مسائل گروپ
مسجد میں بغیر کنزیومر یا بغیر میٹر بجلی استعمال کرنا کیسا اور نماز کا شرعی حکم
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ مسجدوں میں جو بغیر کنزیومر بنے یا بغیر میٹر لگاۓ بجلی کا استعمال ہوتا ہے اس کا کیا حکم ہے اس بجلی کے استعمال سے وضو اور نماز پر کوئی کراہت تو نہیں ؟مزمل حسین رضوی جاجپور اڈیشہ علماء کرام رہنمائی فرمائیں_+وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ الجواب بعون الملک الوھاب غیر قانونی طور پر بجلی استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔ جیسا کہ فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے کہ “مسجد میں بلا کنیکشن چوری سے بجلی جلانا منع ہے کہ اس میں حکومت کو دھوکہ دینا اور اس کے قانون کو توڑنا ہے، اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا، اپنی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے، اور عزت کی حفاظت کرنا ذلت و رسوائ سے بچنا ضروری ہے” ۔ (فتاویٰ فقیہ ملت جلد 1 صفحہ-192)شہزادۂ اعلیٰ حضرت امام الفقہاء مفتئ اعظم ہند حضرت علامہ محمد مصطفےٰ رضا خان نوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اسی قسم کے ایک جواب میں تحریر فرماتے ہیں : “یہاں کے کہ کفار اگرچہ حربی ہیں مگر بلاٹکٹ(ریل)میں سفر کرنا اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا ہے، اپنی عزت کو خطرہ میں ڈالنا ہے کہ خلاف قانون ہے، مستوجب سزا ہوگا، لہذا ایسی حرکت سے احتراز لازم ہے، جو موجب ذلت و رسوائ ہو”-(فتاویٰ مصطفویہ صفحہ 426)اور فتاویٰ بریلی شریف میں ہے کہ “چوری سے بجلی جلانا جائز نہیں ہے اور دیانت داری کے بھی خلاف ہے”-(فتاویٰ بریلی شریف- صفحہ104)ہاں اگر کہیں ایسا ہو کہ حکومت کی طرف سے بنا میٹر یا پیسے کے مسجد وغیرہ کے لیے الیکٹریک کنکشن کی اجازت ہو اور کوئی غیر قانونی طریقہ اختیار نہ کیا جائے تو کوئی حرج نہیں ۔ لیکن عام طور ایسا ہوتا نہیں لوگوں کو اپنے طور پر غلط فہمی رہتی ہے یا وہ جان بوجھ کر بل نہ دینے کے حیلے بہانے سے نکال لیتے ہیں مثلا الیکٹرک آفس والوں سے جان پہچان بنالی اور آفس والے چیکنگ کے لیے نہیں آتے یا اپنی طرف سے کچھ پیسہ دے دیتے ہیں وغیرہ وغیرہ اس طرح بھی بجلی استعمال کرنا جائز نہیں اگر واقعی حکومت کی طرف سے بنا میٹر یا بنا پیسے کے مسجدوں یا مدرسوں میں بجلی استعمال کرنے کی اجازت ہے تو صحیح طور پر معلوم کرکے استعمال کر سکتے ہیں ۔جس مسجد یا مدرسے میں ناجائز طریقے سے بجلی استعمال کیا جاتا ہو سب سے پہلے تو اسکے منتظمیں اسکے ذمہ دار گنہگار ہیں پھر جو حضرات اس بجلی کا استعمال کرتے ہیں ۔ اور جو اس ناجائز کام کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتے حتی المقدور اس کے استعمال سے بچیں ۔ بہر حال جائز ہو یا ناجائز اس سے نماز میں کوئی فرق نہیں پڑے گا لہذا نماز ہو جائے گی اعادے کی ضرورت نہیں ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
کتبہ:اسیر قادری مجاھدی
تاریخ :١/محرم الحرام/١٤٤٦ه
٨/جولائی/٢٠٢٤ء