- November 29, 2024
- No Comments
- قادری مجاہدی مسائل گروپ
💔 داڑھی نہ رکھنے کا عتاب اور اس کی نماز کا شرعی حکم
السلامُ علیکم و رحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ میں کہ
جو شخص ڈھاڑھی نہ رکھے اُسکے لیے کیا گناہ عذاب ہے اور اسکی نماز ہوگی کی نہیں
دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
برائے مہربانی
محمد رضا
گھڑہوا جھارکھنڈ
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
داڑھی رسول پاک ﷺ کی سنت عظیمہ ہے جسکی سرکار ﷺ نے خوب تاکید فرمائی ہے اور بے ریش چہرہ تو سرکار ﷺ دیکھنا بھی پسند نہیں فرماتے تھے ۔ بخاری شریف میں ہے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا :
انهکوا الشوارب وأعفوا اللحی”. یعنی مونچھوں کو پست کرو اور داڑھیوں کو بڑھاؤ ۔ اب کتنا بڑھانا ہے تو یہ سرکار ﷺ نے اپنے عمل مبارک سے بتایا کہ ایک مشت بڑھانا ہے ۔
بے شمار فرشتے ایسے ہیں جو اللہ عزوجل کی تسبیح اس انداز میں کرتے ہیں کہ پاک ہے وہ ذات جس نے مردوں کو داڑھی اور عورتوں کو (لمبے )بالوں سے زینت بخشی ۔
علاوہ ازیں ریش تراشنا خَلق الہی کو بگاڑنا ، خدا ﷻ و رسول ﷺ کے بجائے شیطان کے حکم پر عمل کرنا ہے ۔ ابلیس جب رب کی بارگاہ سے مردود ہو کر نکلا تو اس نے کہا تھا :
﴿ وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ اٰذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ وَمَنْ يَتَّخِذِ الشَّيْطٰنَ وَلِيًّا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُبِينًا﴾ [النساء:119]
ترجمہ : اور میں ضرور انہیں (بندوں کو ) گمراہ کروں گا اور انہیں امیدیں دلاؤں گا اور میں انہیں ضرور حکم دوں گا تو یہ ضرور جانوروں کے کان چیریں گے اور میں انہیں ضرور حکم دوں گا تو یہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے اور جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے تووہ کھلے نقصان میں جا پڑا۔
خلاصۂ کلام یہ کہ داڑھی منڈنا یا کترنا بیک وقت کئی خرابیوں کا مجموعہ ہے ۔
نبی کریم ﷺ کے حکم اور آپکی عظیم سنت کی مخالفت۔
اللہ کی بنائی ہوئی خلقت میں تبدیلی (یعنی فطری چہرہ بگاڑنے) کا گناہ ۔
کافروں سے مشابہت ، خواتین اور ہیجڑوں سے مشابہت ۔
ایسا شخص شیطان کا دوست ہے ۔
پھر جب تک انسان داڑھی منڈا رہے گا تب تک اس کا گناہ برابر جاری رہے گا ۔
پھر ان سب گناہوں کا کھلم کھلا اعلانیہ ہونا اور اسکی شناعت و قباحت کو بڑھا دیتا ہے ۔
نیز اس کی وجہ سے بے ریش کی گواہی بھی مقبول نہیں ۔ اسکے پیچھے نماز جائز نہیں حتی کہ اسکی خود کی نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے ۔ (حوالہ آگے آرہا ہے )
وغیرہ اور بھی اسکی خرابیاں ہیں
اس طرح داڑھی منڈنے کی جتنی خرابیاں ہیں ان سب کے برابر اسے سزا دی جائے گی تو اسکی سزا کتنی سخت ہوگی ۔ العیاذ باللہ ۔
اس لیے داڑھی منڈنا یا ایک مشت سے کم کرنا یہ نا جائز و حرام ہے
فتاویٰ رضویہ میں ہے:”داڑھی منڈانا اور کُتَروا کر حدِ شرع سے کم کرانا ،دونوں حرام وفسق ہیں۔ “(فتاوٰی رضویہ، ج 06، ص 505، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
اور خلاف شرع داڑھی رکھنے والے کی نماز بھی مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے جیسا کہ فتاوی رضویہ شریف میں ہے ۔ “داڑھی منڈانا فسق ہے اور فسق سے متلبس ہو کر بلا توبہ نماز پڑھنا باعث کراہت نماز ہے جیسے ریشمی کپڑے پہن کر یا صرف پائجامہ پہن کر اور داڑھی منڈانے والا فاسق معلن ہے، نماز ہو جانا بایں معنی ہے، کہ فرض ساقط ہو جائے گا ورنہ گناہگار ہوگا اسے امام بنانا اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب، باقی اگر وہ صف اول میں آئے تو اسے ہٹانے کا حکم نہیں۔ واللہ تعالی اعلم” (فتاوی رضویہ جلد ششم ص_۶۲۷)
یہاں غیر مسلم دین کا چہرہ بگاڑنے میں لگے ہیں اور یہ لوگ اپنا فطری چہرہ بگاڑ کر لڑکیوں کی طرح میک اپ میں لگے ہویے ہیں ۔ یوں تو اسلام کے ہر ہر حکم ہر طریقے میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہیں اور داڑھی کی ایک حکمت تو یہ ہے کہ یہ اسلامی شعار ہے مسلمان کی شناخت ہے اگر تمام مسلمان صرف داڑھی رکھ لیں تو کم تعداد کے باوجود بھی مسلمانوں کی تعداد زیادہ معلوم ہوگی اور اپنی اکثریت کے بل پر اچھل کود کرنے والے غیر مسلموں کی ہمت آدھی وہیں ختم ہو جائے گی جب وہ مسلمانوں کی تعداد دیکھیں گے ۔ اللہ ﷻ قوم مسلم کو خاص کر نوجوانوں کو صحیح سمجھ عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ حبیبہ الکریم ﷺ ۔
کتبہ:فقیر قادری مجاھدی
تاریخ:٣/شعبان المعظم/١٤٤٥ھ
١٤/فرورى/٢٠٢٤
————❤️———-
الجواب صحیح
مصدق : مفتی محمد شہنواز شفق مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا ، مہاراشٹر ، الھند
صدر دارالعلوم فیضان رضا