- November 27, 2024
- No Comments
- قادری مجاہدی مسائل گروپ
🌹🌹اعضاے بدن کا قبل موت یا بعد وفات ہبہ کرنا کیسا ہے؟🌹🌹
السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ
بعدہ، سوال عرض ھیکہ کیا کسی شخص کو یہ اجازت ہے کہ وہ مرنے کے بعد اپنے جسم کے مخصوص اعضاء کو دان ( Donate)کرواسکے ۔
مدلل جواب مطلوب ہے۔
سائل = محمد ساحل رضا
پتہ = عبدالحمید نگر روڈ نمبر/۱ ، برنپور آسنسول ۔۷۱۳۳۲۵
—————-❤️+++++❤️——————–
ِبِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
االجواب بعون الملک الوھاب
انسان اپنے اعضاے بدنیہ کا مالک نہیں ہے ،لہذا وہ اپنا کوئی عضو کسی دوسرے کو قبل وفات ہو یا بعد موت کسی طرح نہیں دے سکتا۔
بنام”مجلس شرعی”الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور کے چھٹا،ساتواں اور آٹھواں سیمینار میں حضور شارح بخاری علامہ شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ کی سرپرستی،حضور محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ مد ظلہ العالی کی صدارت میں اور ہمارے اکابرین محققین کی موجودگی میں طویل بحث و مباحثہ کے بعد اس مسئلے کا فیصلہ ہوا کہ “پیوند کاری سے کامیابی کی جو شرح دی گئی ہے، وہ ہمارے حق میں اولاً یقینی نہیں۔ ثانیاً یہ شرح بحیثیت مجموعی ہے۔ آپریشن کے مرحلہ سے شفا تک گزرنے میں اتنے مراحل ہیں کہ ہر ہر مرحلہ پر ہلاکت کا خطرہ ہوتا ہے ، پھر مریض خاص کے حق میں زیادہ سے زیادہ ظن اور امید کا حصول ہوتا ہے قطع و یقین کا نہیں، پھر بہت سے حریص، دنیا طلب، اور ظالم و خائن ڈاکٹروں کی زیادتیاں الگ ہیں۔جن کے ظلم و خیانت اور بے اعتدالی و بے احتیاطی کے واقعات آئے دن سامنے آتے رہتے ہیں۔
دوسری طرف جو عضو عطا کرنے والا تندرست و توانا انسان ہے خاص اس کے حق میں کوئی حاجت و اضطرار نہیں کہ وہ اپنا عضو دوسرے کو دے، پھر اسے کیوں کر اجازت ہوگی کہ وہ اپنے عضو کی بے حرمتی یا اس کی خرید و فروخت کا معاملہ کرے خصوصا جب کہ وہ اپنے جسم و جان کا مالک بھی نہیں کہ اسے ہبہ کرنے یا بیچنے کا اختیار ہو۔
ان حالات کے پیش نظر عضو انسان سے عضو انسان کی پیوند کاری کے جواز کا حکم بہت مشکل ہے۔ بلکہ بر وقت، عدم جواز ہی واضح ہے اور ہم اسی کا حکم دیتے ہیں”۔ واللہ تعالی اعلم”(مجلس شرعی کے فیصلے،ج 1،ص:184)
اسی مقام پر اس کتاب کے حاشیہ میں ہے:”انسان اپنے اعضاء آنکھ ،گردے ،پھیپڑے وغیرہ کا مالک نہیں ،یہ تمام اعضاء بندے کے پاس اللہ عزوجل کی امانت ہیں ،لہٰذا انسان اپنے یہ اعضاء نہ تو دوسرے کے ہاتھ بیچ سکتا ہے،نہ کسی کو ہبہ یا خیرات کر سکتا ہے ،نہ ہی اپنے کسی عزیز وغیرہ کے لیے بعد وفات یہ اعضاء دینے کی وصیت کر سکتا ہے ۔یوں ہی دوسرا شخص کسی انسان سے اعضاء خرید سکتا ہے نہ ہی اعضاء کا ہبہ ،صدقہ یا وصیت قبول کرسکتا ہے ،نہ لے سکتا ہے ۔“( مجلس شرعی کے فیصلے،جلد 1،صفحہ 184)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ:اسیر قادری مجاہدی
تاریخ:١٣/ربيع الثانى/١٤٤٦ه
١٦/اكتوبر/٢٠٢٤ء
———-🌹🌹🌹————
الجواب صحیح
مصدق:مفتی محمد شہنواز شفق مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا ، مہاراشٹر ، الھند
صدر دارالعلوم فیضان رضا