- November 27, 2024
- No Comments
- قادری مجاہدی مسائل گروپ
🌹شرابی کے ساتھ کھانا پینا کیسا ہے🌹
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام کہ ایک مسلمان شخص شراب پیتا ہو اور اسکے ساتھ میں کھانا ، رہنا ، چلنا یہ سب کیسا ہے
جواب عنایت فرمائیں
بحوالہ
محمد اطہر رضا
گڑہوا جھارکھنڈ
————-🌹🌹🌹🌹————
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
شریعت اسلامیہ نے شراب نوشی پر مکمل طور سے پابندی لگائی ہے اور اسے قطعی طور سے حرام قرار دیا، قرآن کریم کا ارشاد ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ(90)اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(91) ترجمہ:اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور قسمت معلوم کرنے کے تیر ناپاک شیطانی کام ہی ہیں تو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔شیطان تویہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض وکینہ ڈال دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو کیا تم باز آتے ہو؟(سورۃ المائدہ)
علامہ طیبی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ان دونوں آیات کریمہ میں شراب کی تحریم پر سات دلائل ہیں۔
(1)شراب نا پاک ہے اور ہر نا پاک چیز حرام ہے۔
(2)شراب نوشی شیطانی کام ہے اور شیطانی کام بہر حال حرام ہے۔
(3)اللہ تعالی نے اس سے بچنے اور دور رہنے کا حکم فرمایا اور جس سے اجتناب اور دور رہنے کاحکم اللہ رب العزت دے وہ حرام ہے۔
(4)اللہ تعالی نے “لعلكم تفلحون ” فرمایا اور جس چیز سے دور رہنے میں فلاح وکامرانی کا راز مضمر ہو اس کا ارتکاب کرنا حرام ہے۔
(۵) شیطان شراب اور جوا کے ذریعہ مسلمانوں کے درمیان عداوت و بغض ڈالنا چاہتا ہے اور جو چیز مسلمانوں کے درمیان بغض و عناد کا سبب بنے وہ بھی حرام ہے۔
(6)شیطان ان دونوں کے ذریعہ ذکر الہی اور نماز سے روکتا ہے اور جو بھی چیز ذکر الہی اور نماز سے شیطان کے روکنے کا سبب بنے وہ بھی حرام ہے۔
(7)اللہ تعالی نے “فهل انتم منتهون ، فرمایا یعنی اس سے باز رہو اور جس چیز سے باز رہنے کا حکم ہو وہ بھی حرام ہے۔
محدث مکی حضرت علامہ ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ ان سات وجہوں پر آٹھویں وجہ کا اضافہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:شراب کا بیان بتوں کے ساتھ ہوا چنانچہ فرمایا: ” انما الخمر والميسر والانصاب والازلام الخ “ اور جو چیز کفر سے ملی ہو کم از کم وہ حرام ہوگی ، اس لئے وارد ہے شارب الخمر كعابد الوثن و شارب الخمر كعابد اللات والعزى .
شراب پینے والا بت پرست کی طرح ہے اور شراب پینے والا لات و عزٰی پوجنے والے کی طرح ہے۔ (مرقاة المفاتیح باب بيان الخمر و وعید شاربها ص:216/جلد7)
احادیث نبویہ میں جا بجا شراب نوشی کی حرمت کا واضح طور پر بیان موجود ہے کہ “حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا کہ شراب کی حرمت نازل ہوئی فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: اخْرُجْ فَانْظُرْ مَا هَذَا الصَّوْتُ، قَالَ: فَخَرَجْتُ فَقُلْتُ: هَذَا مُنَادٍ يُنَادِي: «أَلاَ إِنَّ الخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ»، آپ ﷺ نے منادی کو حکم دیا تو اس نے اعلان کرنا شروع کر دیا۔ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: (انس!) باہر جا کر دیکھو یہ آواز کیسی ہے؟ میں نے باہر آ کر دیکھا اور (واپس آ کر) بتلایا ایک منادی اعلان کر رہا ہے: خبردار! شراب کو حرام کر دیا گیا ہے۔(صحیح البخاری ،ص:1136،حدیث نمبر4620)
لہذا ایسے شخص کے یہاں کھانے پینے سے احتراز کیا جائے تا کہ اسے عبرت حاصل ہو حرام کام سے توبہ کر لے۔
جیسا کہ فتاوی فقیہ ملت میں ہے کہ:
اگر ان لوگوں کی نسبت یہ بات مشہور ہو کہ معاذ اللہ وہ حرام کار شراب خور گناہ کبیرہ کے مرتکب ہیں تو ان کے لئے حکم یہ ہے کہ تمام مسلمان ان کا مکمل بائیکاٹ کریں اور ان کے ساتھ کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا اور کسی قسم کے اسلامی تعلقات نہ رکھیں تا وقتیکہ وہ لوگ توبہ کرکے اپنے برے کاموں سے باز نہ آجائیں اگر مسلمان ایسا نہیں کریں گے تو وہ لوگ بھی گنہگار ہوں گے۔(فتاوی فقیہ ملت ج 2 ص 314)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:اسیر قادری مجاہدی
تاریخ:٢٢/ربيع الاول/١٤٤٦ه
٣٤/ستمبر/٢٠٢٤ء
الجواب صحيح
مصدق:مفتی محمد شہنواز شفق مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا ، مہاراشٹر ، الھند
صدر دارالعلوم فیضان رضا