logo
phone

Follow Us:

❤️🌹 عاشق و معشوق کا کیاایک دوسرے کو تحفہ دینا رشوت ہے ؟ اور اس تحفے کا حکم ؟🌹❤️

❤️🌹 عاشق و معشوق کا کیاایک دوسرے کو تحفہ دینا رشوت ہے ؟ اور اس تحفے کا حکم ؟🌹❤️

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین درج ذیل مسٔلہ میں
اگر کوئی لڑکی کسی لڑکے سے بات کرتی ہے لیکن شادی نہیں ہوئی ہے اور وہ اس سے پیسے وغیرہ لیتی ہو تو کیا یہ پیسہ رشوت کے حکم میں ہوگا ؟
اگر اس پیسے سے کوی استعمال کی چیز خریدی گئی ہے جسے کہ کولر تو اس کولر سے کسی دوسرے شخص کا ہوا کھانا یا کوی بھی چیز ہو دوسرے شخص کا استعمال کرنا کیسا ہے ؟اور اگر دو تین شخص کچھ کھانے کا سامان بنا رہے ہیں اور وہ اپنا اپنا پیسہ ملا رہے ہیں اور وہ لڑکی وہی پیسہ اس میں ملا رہی ہے تو دوسرے شخص کا وہ سامان کھانا کیسا ہے
المستفتی ،،، اعظم خان کیندرا پاڑہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

و علیکم السلام و رحمة اللہ و برکاته

عشق و معاشقہ کے چکر میں پڑے ہوئے غیر محرم لڑکا لڑکی کا ایک دوسرے کو روپیہ پیسہ تحفے تحائف دینا یہ سب رشوت کے زمرے میں آتے ہیں جیسا کہ علمائے کرام نے اسکی صراحت فرمائی ہے ۔ علامہ ابن نجیم حنفی رحمہ الله (المتوفی:۹۷۶ھ) تحریر فرماتے ہیں : “مَا یَدفَعُه المُتَعاشِقانِ رِشوۃً یَجِبُ رَدُّھا و لا تُملَكُ”۔ یعنی عشق کرنے والے ایک دوسرے کو جو چیزیں دیتے ہیں وہ بطور رشوت ہے جسکا واپس کرنا واجب ہے وہ ملکیت میں نہیں آتی ۔ (البحر الرائق جلد6، کتاب القضا، ص_441)

ابو محمد بن غانم بن محمد بغدادی حنفی رحمہ اللہ (المتوفی : ۱۰۳۰ھ) تحریر فرماتے ہیں :
المُتَعاشِقانِ يَدْفَعُ كُلُّ واحِدٍ مِنهُما لِصاحِبِهِ أشْياءَ فَهِيَ رِشْوَةٌ لا يَثْبُتُ المِلْكُ فِيها ولِلدّافِعِ اسْتِرْدادُها؛ لِأنَّ الرِّشْوَةَ لا تُمْلَكُ۔ (مجمع الضمانات : الباب الثامن و الثلاثون فی المتفرقات ،م_3840 ، جلد ۲ ص_938)
یعنی باہم عشق کرنے والوں میں سے ہر ایک دوسرے کو جو چیزیں دیتا ہے، وہ رشوت شمار ہوتی ہیں، اور ان چیزوں میں ملکیت ثابت نہیں ہوتی، اس لیے دینے والے کو ان کے واپس لینے کا حق ہے، کیونکہ رشوت ملکیت نہیں بن سکتی۔

چونکہ رشوت سے ملکیت ثابت نہیں ہوتی اس لیے اس مال کا مالک اب بھی وہی ہے جس نے رشوت میں وہ مال دیا ہے اور غیر کا مال ناحق رکھنا مال حرام ہے اور غصب کے حکم میں ہے جیسا کہ سیدی اعلی حضرت رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: “مال رشوت مثل مغصوب ہے” (فتاوی رضویہ ج۱۰،ص۷۱۵) ۔ لہذا لڑکی نے اپنے عاشق سے جو روپے یا چیزیں اس طور پر لیا ہے انکا لوٹانا اس پر واجب ہے ۔

ساتھ ہی ساتھ اس معاملے میں صرف لڑکی قصور وار نہیں لڑکا بھی سخت مجرم و گنہگار ہے اس لیے کہ حدیث پاک میں فرمایا گیا “لعنة الله علی الراشی و المرتشی” یعنی رشوت دینے والے اور لینے والے دونوں پر اللہ ﷻ کی لعنت ہے ۔ (سنن ابن ماجہ : ۲۳۱۳) تو دونوں ہی توبہ و استغفار کریں نیز جس نے جو چیزیں لی ہیں وہ واپس کریں پیسہ آن لائن بھی واپس کر سکتے ہیں یا اپنے کسی معتمد کے ذریعے ہی اس تک اسکا روپیہ و سامان پہنچا دیں ۔ بس یہ سوچیں کہ یہاں لوٹانا آسان ہے قیامت کے دن لوٹانے سے ۔
رہی تیسری بات یہ کہ اس کولر کا استعمال یا مال رشوت سے جو کھانا خریدا گیا اسکا کھانا ناجائز ہوگا یا نہیں تو اگر اسی پیسے کو دکھا کر یا دکاندار کو پہلے وہ پیسہ دے کر اسکے بدل میں وہ سامان خریدے گئے ہیں تو انکا استعمال ناجائز ہوگا ورنہ نہیں ۔ یہ طریقہ صرف جانکاری کے لیے ہم نے عرض کیا ہے کہ اگر کوئی اس طریقے سے خرید و فروخت کرتا ہے تو اس پیسے کی حرمت اشیاء تک متعدی ہوگی یعنی ان چیزوں کا استعمال بھی ناجائز ہو جائے گا ورنہ عام طور پر اس طریقے سے ہمارے دیار میں خرید و فروخت نہیں ہوتی ہے لوگ پہلے سامان لیتے پھر پیسہ دیتے ہیں وغیرہ ۔ اس لیے کسی پر حرام خوری وغیرہ کا حکم لگانے میں جلدی نہیں کرنا چاہیے لیکن چونکہ اس مالِ رشوت کا استعمال ناجائز ہے اس لیے جانتے ہوئے کہ یہ مال رشوت ہے جنہوں نے اسکا استعمال کیا یا کھانے وغیرہ میں لگایا ان سب پر توبہ لازم ہے ۔ تفصیل “بہار شریعت حصہ ۱۵ غصب کا بیان” میں ملاحظہ فرمالیں ۔
واللہ اعلم بالصواب۔

از فقیر قادری مجاہدی
تاریخ:٦/ربیع الثانی/١٤٤٦ه‍
٩/اکتوبر/٢٠٢٤
———-❤️🌹❤️———–
مصدق:الجواب صحیح والمجیب نجیح
مصدق:مفتی محمد شہنواز شفق مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا ، مہاراشٹر ، الھند
صدر دارالعلوم فیضان رضا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *