logo
phone

Follow Us:

❤️دو سجدوں کے درمیان جلسہ میں دو تسبیح کی مقدار ٹھہرنے کا حکم ؟❤️

❤️دو سجدوں کے درمیان جلسہ میں دو تسبیح کی مقدار ٹھہرنے کا حکم ؟❤️

السلام علیکم ورحمۃ اللہ ۔
کیا فرماتے ہیں گروپ میں موجود علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ دونوں سجدے کے درمیان( الھم اغفر لی )پڑھنے کے بعد پھر دو مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھرنا کیسا ہے ؟؟
ایسی صورت میں نماز کا کیا حکم ہے ؟؟
سائل۔ مشتاق احمد بالاسور اڑیسہ ۔
❤️ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ❤️
الجواب بعون الملک الوھاب
تلاشِ بسیار کے بعد بھی مذکورہ مسئلے کی صراحت ہمیں نہ مل سکی لیکن فقہاے کرام نے جو اصول بیان فرمایا ہے اسکے مطابق یہی واضح ہے کہ صورت مسئولہ میں بین السجدتین دو تسبیح کی مقدار ٹھہرنے کی وجہ سے نہ نماز مکروہ تحریمی ہوگی نہ سجدۂ سہو واجب ہوگا ۔ جیسا کہ بہار شریعت میں صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
دو فرض یا دو واجب یا واجب فرض کے درمیان تین تسبیح کی قدر (یعنی تین بار ’’ سبحان اللّٰہ ‘‘ کہنے کی مقدار) وقفہ نہ ہونا (واجب ہے)۔ (بہار شریعت ، حصہ سوم ، ص: 519)
اور سیدی اعلی حضرت رحمہ اللہ رقم طراز ہیں :
سکوت اتنی دیر کیا کہ تین بار سبحان اللہ کہہ لیتا، تو یہ سکوت اگر بر بنائے تفکر تھا کہ سوچتا رہا کہ کیا پڑھوں ،تو سجدہ سہو واجب ہے ۔ (فتاوی رضویہ ، جلد08، صفحہ192) چنانچہ دونوں حوالوں سے یہی واضح ہوا کہ بلاوجہ تین تسبیح کی مقدار ٹھرنے پر ہی ترک واجب ہوگا دو پر نہیں خواہ دو تسبیح کے بقدر ٹھہرنا قصدا ہو یا سہوا ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ : اسیر قادری مجاہدی
تاریخ: ٢٨،صفرالمظفر،١٤٤٦ه‍
١،ستمبر،٢٠٢٤
الجواب صحیح
مصدق:مفتی محمد شہنواز شفق مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا ، مہاراشٹر ، الھند
صدر دارالعلوم فیضان رضا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *