- November 29, 2024
- No Comments
- قادری مجاہدی مسائل گروپ
🌹بہر شبلی شیر حق دنیا کے کتوں سے بچا پر اعتراض کا جواب🌹
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مفتی کرام وعلماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے
سرکار اعلی حضرت کا ایک شعر ہے
بہر شبلی شیر حق دنیا کے کتوں سے بچا
ایک کا رکھ عبد واحد بے ریا کے واسطے
شہر میں اعلی حضرت نے کتوں سے مراد دنیا دار لیا ہے لیکن
ایک گاؤں کےسنی مسجد کے سنی بریلوی امام صاحب ہیں
اس دعا کو کہتے ہیں کہ فتنہ والی دعا ہے
اس کو پڑھنے سے دیوبندیوں وہابیوں کو تکلیف ہوتی ہے میں نہیں پڑھوں گا
اور وہابی دیوبندی کو تکلیف دینا میں نہیں چاہتا ہوں اس لیے یہ دعا نہیں پڑھتاہوں
ایسا کہنے والا اس شعر کوفتنہ والی دعا کہنے والےامام کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا
فقط والسلام
خاک رضا
محمد خوشتررضا
کٹک اڈیشا انڈیا
ــــــــــــــــــ❤️❤️❤️ــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
و علیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ
اگر امام ویسا ہی ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو بر تقدیر صدق سوال ایسا شخص امامت کے لائق نہیں بلکہ جلد از جلد قابل معزول ہے اسکے الفاظ و فکر سے گمراہیت کی بو آ رہی ہے ۔
پاک و ہند اور اسکے قرب و جوار میں اہلسنت و جماعت مسلک اعلی حضرت سے پہچانا جاتا ہے اور سرکار اعلی حضرت کی ذات حق و باطل کے درمیان خط امتیاز کی حیثیت رکھتی ہے ایسے میں شعر رضا کو فتنے والی دعا کہنا اور گستاخوں سے ہمدردی جتانا اسکی چھپی گمراہی پر دلیل ہے ۔
سرکار اعلی حضرت کے درج ذیل شعر میں دعا قرآن کریم کی تعلیم کے عین مطابق ہے ۔
بہرِ شبلی شیرِ حق دُنیا کے کتّوں سے بچا
ایک کا رکھ عبدِ واحد بے رِیا کے واسطے
اور قرآن کریم اہل ایمان کی دعا نقل فرماتا ہے :
ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمین (یونس : ۸۵) اے ہمارے رب ہم کو ظالم قوم کے لیے آزمائش نہ بنا یعنی ظالموں کے ظلم سے بچا ۔ اور ظالم دنیوی مفاد کے لیے ہی ظلم کرتے ہیں فساد مچاتے ہیں اور طالبِ دنیا کے بارے حدیث پاک میں آیا “الدنیا جیفة و طلابھا کلاب” یعنی دنیا مردار ہے اور اسکے طلبگار کتے ہیں ، تو آیت کریمہ کا مطلب بھی یہی نکلا دنیا کے کتوں سے بچا اب ایسی اہم دعا کو فتنہ کہنا ہی ایک فتنہ ہے نیز اس دعا کو سن کر اگر کسی ظالم دنیا کے کتے کو تکلیف ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایمان والے یہ دعا کرنا ہی بند کر دیں ۔ ذکر الہی سے شیطان کو تکلیف ہوتی ہے تو کیا ذکر الہی بھی بند کر دیں ؟ نعوذ باللہ ۔ ذرا سوچیں! ہمارے جان و مال پر حملہ کرنے والے ظالم سے بڑا ظالم وہ ہے جو ہمارے ایمان و اعمال پر حملہ کرے ۔ تو اس سے حفاظت کی دعا کیوں نہ مانگی جائے ۔ اور اعلی حضرت نے اس شعر میں نہ رافضی کہا نہ خارجی کہا نہ دیوبندی وہابی کہا دنیا کے کتے کہا پھر انہیں تکلیف کیوں ہوئی تب تو انہیں بھی اپنی حقیقت معلوم ہے کہ وہ دنیا کے کتے ہیں ۔ لطف تو یہ ہے کہ اس امام کو کیسے معلوم ہوا کہ وہابیوں کو تکلیف ہوتی ہے یا تو وہ خود باطنی وہابی ہے یا دنیا کا کتا ہے تبھی اسکو تکلیف ہوئی ۔
بقول اسکے اگر وہابیوں کو اس شعر سے تکلیف ہوتی ہے تو ہم کہتے ہیں الحمد للہ علی ذلك ۔
وہ رضاؔ کے نیزہ کی مار ہے کہ عَدُوّ کے سینہ میں غار ہے
کسے چارہ جوئی کا وار ہے کہ یہ وار وار سے پار ہے
مسلک اعلی حضرت یہی تو ہے ؛
دُشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے
مُلحِدوں کی کیا مروَّت کیجیے
شِرک ٹھہرے جس میں تعظیمِ حبیب
اس بُرے مذہب پہ لعنت کیجیے
ایسے امام کلانعام کا رد خود امام اہلسنت رضی اللہ عنہ کی زبانی ملاحظہ فرمائیں جو سنیت کا لبادہ اوڑھ کر سنیت کو Damage کر رہے ہیں ۔
امام اہلسنت رضی اللہ عنہ سے ایک ایسے امام کے بارے میں پوچھا گیا جو احناف کو کتاب و سنت کا منکر کہتا ہے اور غیر مقلدین کی طرفداری کرتا ہے مگر دنیوی مصلحت کے تحت خود کو حنفی ظاہر کرتا ہے اسکے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے ؟ (سوال ملخصا)
ارشاد فرمایا : اگر چہ کسی مصلحت دنیوی سے براہ تقیہ شنیعہ اپنے آپ کو حنفی المذہب کہے کہ اُس کے افعال و اقوال مذکورہ سوال اُس کی صریح تکذیب پر دال ،منافقین بھی تو زبان سے کہتے تھے : نَشْہَدُ اِنَّکَ لَرَسُوۡلُ اللہِ ۘ۔ ہم گواہی دیتے ہیں کہ حضور ﷲ کے رسول ہیں، مگر ان ملاعنہ کے گفتار و کردار اس جُھوٹے اقرار کے بالکل خلاف تھے، قرآن عظیم نے اُن کے اقرار کو ان کے منہ پر مارا: وَ اللہُ یَعْلَمُ اِنَّکَ لَرَسُوۡلُہٗ ؕ وَ اللہُ یَشْہَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِیۡنَ لَکٰذِبُوۡنَ ۚ
یعنی ﷲ خوب جانتا ہے کہ تم بے شک اس کے رسول ہو اور ﷲ گواہی دیتا ہے کہ منافق جھوٹے ہیں ۔
ایسے شخص کی اقتداء اور اُسے امام بنانا ہرگز روا نہیں کہ وہ مبتدع گمراہ بد مذہب ہے اور بد مذہب کی شرعًا توہین واجب اور امام کرنے میں عظیم تعظیم تو اُس سے احتراز لازم ۔ (فتاوی رضویہ ج_6 ص_398)
دیکھیے وہ امام خود کو حنفی ظاہر کرتا تھا اور یہ خود کو بریلوی ظاہر کرتا ہے۔ وہ خود کو حنفی ظاہر کرکے احناف ہی کو کتاب و سنت کا منکر کہتا تھا یہ بریلوی کہلا کر محدث بریلی اعلی حضرت کے شعر کو فتنہ والی دعا قرار دے رہا ہے۔ وہ امام بھی وہابیہ کا حامی و طرفدار یہ امام بھی انکا ہمدم و غمخوار ۔ بس فرق یہ ہے کہ اُس امام کے اقوال و افعال اِس امام کے قول سے زیادہ قبیح تھے اس لیے وہ گمراہ بدمذہب ٹھہرا تو یہ کم از کم فاسق و فاجر ہوا لہذا اسے منصب امامت سے فورا برطرف کیا جائے یا جلد از جلد کسی جید عالم دین سے اسکا علاج کروائیں بہت جلد اسکی حقیقت بے پردہ ہو کر سامنے آ جائے گی ۔ نیم رافضی، نیم خارجی کی طرح نیم صلح کلیوں کا فتنہ بھی بڑھتا جا رہا ہے یہ خود کو سنی بریلوی کہلا کر غوث و رضا کا صدقہ بھی کھاتے پھر انھی کی ذات بابرکات پر زبان درازی کرتے ہیں؛
تِرا کھائیں تیرے غُلاموں سے اُلجھیں
ہیں مُنکِر عجب کھانے غُرّانے والے
کلکِ رضا ؔ ہے خنجرِ خونخوار برق بار
اعدا سے کہدو خیر منائیں نہ شر کریں
واللہ اعلم بالصواب ۔
کتبہ: فقیر قادری مجاہدی
تاریخ:٢٨،صفرالمظفر،١٤٤٦ه
١،ستمبر،٢٠٢٤
صح الجواب
مصدق:مفتی محمد شہنواز شفق مصباحی صاحب قبلہ
قاضی شہر ممبرا ، مہاراشٹر ، الھند
صدر دارالعلوم فیضان رضا